Heavy Security Deployed as PTI Protest Intensifies
لاہور – پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکاروں کو بڑی تعداد میں تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) سے جڑواں شہروں کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ مختلف شہروں میں خندقیں کھودی گئی ہیں اور اہم راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
Internet and Mobile Services Suspended
Internet and mobile phone services in Rawalpindi and Islamabad have been severely disrupted. The Ministry of Interior stated that mobile data and Wi-Fi services will remain suspended in areas with security concerns.
راولپنڈی اور اسلام آباد میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز شدید متاثر ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق سیکیورٹی خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس معطل رہے گی۔
Road Closures and Restrictions in Islamabad
According to Express News, major roads leading to Islamabad have been closed. Key entry points are blocked with 26 large containers, and Rangers have been stationed in critical areas. The Srinagar Highway is closed at Zero Point, and the road to Islamabad Airport has also been sealed. The route from Faizabad to Islamabad is inaccessible, creating challenges for commuters.
ایکسپریس نیوز کے مطابق، اسلام آباد جانے والی اہم سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ داخلے کے اہم پوائنٹس کو 26 بڑے کنٹینرز لگا کر بلاک کر دیا گیا ہے اور حساس علاقوں میں رینجرز تعینات کر دیے گئے ہیں۔ زیرو پوائنٹ پر سری نگر ہائی وے کو بند کر دیا گیا ہے اور اسلام آباد ایئرپورٹ جانے والی سڑک بھی سیل کر دی گئی ہے۔ فیض آباد سے اسلام آباد کی طرف جانے والا راستہ بھی بند ہے، جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
Adiala Jail Access Completely Blocked
All routes to Adiala Jail have been sealed, including the main highway leading to the jail. Containers have been placed to block traffic, causing significant inconvenience for local residents. Police officials clarified that no demonstrations will be allowed near Adiala Jail.
اڈیالہ جیل جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے، جس میں جیل کی طرف جانے والی مین شاہراہ بھی شامل ہے۔ ٹریفک کی بندش کے لیے کنٹینرز رکھے گئے ہیں، جس کی وجہ سے مقامی رہائشیوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ پولیس حکام نے واضح کیا ہے کہ اڈیالہ جیل کے قریب کسی قسم کا مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
Massive Police Deployment in Twin Cities
Around 6,000 police officers are stationed at entry points to prevent protestors from entering Islamabad. Authorities have set up 70 CCTV-monitored checkpoints across Rawalpindi and Islamabad. Public gatherings, rallies, and protests have been strictly prohibited. Additionally, the metro bus service between Rawalpindi and Islamabad, as well as the Green Line service from PIMS to Bara Kahu, has been suspended.
احتجاجی مظاہرین کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے مختلف داخلی پوائنٹس پر 6,000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ حکام نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان 70 سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹر کیے جانے والے چیک پوائنٹس قائم کیے ہیں۔ عوامی اجتماعات، ریلیوں اور احتجاج پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس کے ساتھ ساتھ گرین لائن سروس کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
Punjab-KP Border Sealed
To stop convoys heading to Islamabad, the Punjab-KP border has been completely sealed at Attock Khurd. Checkposts have been established, and security forces are equipped with tear gas shells, protective gear, and batons. Containers have also been placed on major roads in Jhelum, while routes leading to Faisalabad have been blocked. Motorways from Lahore, Peshawar, and Faisalabad to Islamabad are also closed.
اسلام آباد کی طرف جانے والے قافلوں کو روکنے کے لیے پنجاب اور کے پی کا بارڈر اٹک خورد پر مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ اٹک میں چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں اور سیکیورٹی اہلکاروں کو بڑی تعداد میں آنسو گیس کے شیل، حفاظتی جیکٹس، ہیلمٹ اور ڈنڈوں سے لیس کیا گیا ہے۔ جہلم کے اہم راستوں پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں جبکہ فیصل آباد کے داخلی راستے بند کر دیے گئے ہیں۔ لاہور، پشاور اور فیصل آباد سے اسلام آباد جانے والی موٹرویز بھی بند ہیں۔
PTI's Protest Strategy Finalized
PTI has finalized its protest strategy. Chief Minister KP Ali Amin Gandapur is scheduled to reach Swabi by 3 PM, while party workers and leaders plan to travel separately to avoid disruptions. PTI leadership has decided not to negotiate with the government and aims to pressure authorities for the release of founder Imran Khan.
پی ٹی آئی نے اپنے احتجاج کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے۔ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور آج سہ پہر 3 بجے صوابی پہنچیں گے۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور کے اجلاس کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ کارکنان، رہنما، ایم این ایز اور ایم پی ایز الگ الگ پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کا دباؤ برقرار رکھا جائے گا۔ کارکنوں کو وائرلیس سمیت دیگر ضروری اشیاء ساتھ رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
Government’s Countermeasures
In response, the government has devised its own plan to counter the PTI protest. Police and security personnel have been mobilized to prevent large gatherings and maintain order.
دوسری جانب حکومت نے بھی پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو متحرک کیا گیا ہے تاکہ بڑے اجتماعات کو روکا جا سکے اور امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
Chairman PTI Barrister Gohar stated that Imran Khan’s call is the final word for their movement, and only he can decide any changes to the plan.
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی کال ہمارے لیے آخری کال ہے اور صرف بانی پی ٹی آئی ہی کسی تبدیلی کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔